Skip to main content

کامل یقین

 Written by: Nayab

Blogspot: Pareshy.blogspot.com


کیا تمہیں علم ہے کہ یقین کامل کیا ہوتا یے۔۔؟ ایسا بھروسہجس کے بعد تم کوئی فکر نہ پالو۔ جب ایک بار که دو کہ مجھے رب پر کامل یقین ہے تو اس کا مطلب اپنے  مسائل اس کے سپرد کر کے تم رب اور مسئلے کے درمیان سے نکل جاؤ۔ یقین ایسا کے اندھیرا ہو اور تم کہو خدا راستہ بنا دے گا۔ 
اور تم خدا کو ویسا ہی پاؤ گے جیسا تم گمان کرو گے.
کیا تم جانتے ہو؟؟ حضرت موسیٰ علیہ سلام کے پیچھے فوج تھی پھر کیوں اُس رب نے اُنہیں بچا لیا؟ 
کیوں اُس نے حضرت ابرہیم علیہ سلام کے لیئے آگ کو ٹھنڈا کر دیا؟ 
کیوں حضرت یونس علیہ سلام کو مچھلی کے پیٹ میں زندہ رکھا؟ 
کیوں حضرت یوسف علیہ سلام کو کنویں سے نِکالا؟ کیوں حضرت یعقوب علیہ سلام سے جدا کر کے آخر ان کو ملوایا ؟ 
کیوں حضرت حاجرہ کو صحرا میں زم زم سے نوازا ؟
 ان سب میں ایک چیز مشترکہ تھی اور وہ تھی یقین ۔ "یقینِ کامل" ۔ اُنہوں نے خدا پر بھروسہ رکھا۔ خدا کو ہی اپنا واحد مددگار سمجھا اور آخر خدا نے اُن کے لیئے ہر وہ راستہ بنایا جس کا ان سب نے گمان کیا۔۔۔۔۔

سورتہ یوسف سے ہمیں سبق ملتا ہے ۔
کہ ہر دعا قبول ہو سکتی ہے, 
بچھڑے ہوۓ واپس مل سکتے ہیں
ہر منزل پائی جاسکتی ہے
ہر خواب پورا ہو سکتا ہے
اگر یقین کامل ہو, نیت صاف ہو اور محنت ساتھ ہو تو کچھ بھی نا ممکن نہیں۔


تم لوگوں کی سازشوں اور ظلم سے پریشان نہ ہو اللّٰہ کی تدبیر اور چاہت سب سے بڑی ہے۔ اللّٰہ سے بڑھ کر کوئی بھی ہمدرد دوست نہیں جب بھی کوئی مشکل آئے اُسی پر یقین رکھیں اُسی سے مانگیں اور یقین رکھیں وہ قبول بھی کرے گا۔وہ محض ایک سوچ یا تصور کا نام نہیں ہے وہ ایک زندہ حقیقت ہے۔ یقین کا سفر آسان نہیں انسان ہر مشکل میں آزمایا جاتا ہے جو اُس پر یقین رکھتے ہیں اللّٰہ بھی اُنہی کے لیئے راستہ بناتے ہیں تمہیں بار بار کوئی نہ کوئی آزمائش میں ڈالا جاتا ہے تاکہ تمہیں آزمایا جاۓ, تمہارا یقین کامل ہو جن کا یقین کامل ہوتا ہے راستے بھی اُنہی کے لیئے بنتے ہیں
دعا ایک ایسی طاقت ہے جو پہاڑ کو بھی سر کر دے, جو سمندر میں راستہ بنا دے۔ دعا نصیب بدل سکتی یے ۔جو چھین گیا ہو وہ واپس لوٹا سکتی ہے۔ جس کے ہونے کا گمان بھی نہ ہو وہ کروا سکتی ہے۔ تمہاری دعا وہ سب کچھ کر سکتی ہے جو نہ تو تمہاری عقل دیکھ سکتی ہے نہ سمجھ سکتی ہے۔
دعا مانگتے هوۓ قبول ہونے نہ ہونے کا شک دل میں نہیں رکھتے کے پتا نہیں دعا قبول ہوگی بھی یا نہیں, پتا نہیں یہ چیز میرے حق میں بہتر ہے بھی یا نہیں۔ یہ کام ممکن ہوسکے گا بھی یا نہیں ممکن ناممکن انسان کی سوچ ہے ۔ 
اس کی ذات لامحدود ہے۔ اس کے لیے کچھ بھی کرنا مشکل نہیں ہے۔ یہ سب خدشے تمہاری ذات کے ہیں, اس کی ذات بہت وسیع ہے۔ وہ جب چاہے حالات بدل دے, جب چاہے لاحاصل سے نواز دے, وہ سب کچھ کر سکتا ہے, جب اس کی ذات لا محدود ہے تو اس سے دعائیں محدود کیسی ۔۔؟ 
اس کو اچھا لگتا ہے میرا بندہ مجھ سے مانگے۔ مجھ پر میرے وجود پر یقین رکھ کر سب کچھ مجھ پر چھوڑ دے اور پھر میں بھی اس کو اپنے رحیم و کریم ہونے کا جلوہ دکھاؤں اور اس کو بتاؤں کے تمہارا پروردگار ظالم نہیں ہے وہ تمہاری ایک پکار پر "کن" فرما دیتا ہے۔

اللہ تعالی فرماتے ہیں!
مجھ سے مانگو مجھے تمہارا مانگنا اچھا لگتا ہے۔ مکمل یقین کے ساتھ مانگو۔ تم اپنی ماں کی نیت پر شک نہیں کرتے۔ میں تو تم سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتا ہوں۔ تم میری طرف ایک قدم بڑھاؤ میرے دس قدم تمہاری طرف۔ مجھ سے مکمل یقین سے مانگو۔ عرش پر کن فرما کے ساری دنیا کو 
تمہارا وسیلہ بنا کر نہ نوازا تو کہنا۔ 

جو تم مایوس ہو جاو،
تو رب سے گفتگو کرنا
وفا کی آرزو کرنا
سفر کی جستجو کرنا ......!!
یہ اکثر ہو بھی جاتا ہے
کہ کوئی کھو بھی جاتا ہے
مقدر کو برا جانو گے
تو یہ سو بھی جاتا ہے......!!
اگر تم حوصلہ رکهو
وفا کا سلسہ رکهو
جسے تم خالق کہتے ہو
تو اس سے رابطہ رکهو
کبھی ناکام نہ ہو گے .........!!
جو تم مایوس ہو جاو،
تو رب سے گفتگو کرنا ......!!









Be the first to express your thoughts❣

Comments