Written by Nayab
Blogspot: pareshy.blogspot.com
میں نے اپنی دوستوں سے پرفیکشن اور اس سے متعلق ان کے تجربات اور کہانیاں پوچھی کہ ان کو پرفیکشن کی وجہ سے کن کن چیزوں اور لوگوں کی کن کن باتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کے بعد ، مجھے ان لوگوں کی طرف سے بہت سارے ردعمل موصول ہوئے جنھیں پرفیکشن کے اس دباؤ کا سامنا ۔کرنا پڑتا ہے۔ یہاں میں کچھ نکات پر روشنی ڈالنا چاہوں گی
پرفیکشن کی ثقافت خدا نے نہیں انسانوں نے بنائی ہے۔ لہذا ، اس معاملے میں سنجیدہ نہ ہوں۔ اور یہ محسوس نہ کریں کہ آپ نامکمل ہیں۔ آپ جو ہیں آپ اسے دوسروں سے بہتر جانتے ہیں۔ تو دوسروں سے اپنے آپ کا موازنہ مت کریں۔ ہر ایک انسان قیمتی ہے۔ کوئی بھی قیمتی چیزوں اور لوگوں کی قدر نہیں کرتا ۔ مختلف ہونے سے مت ڈریں ، ہر ایک جیسا ہونے سے ڈریں ا
حیرت کی بات یہ ہے کہ پرفیکشن نے ہمارے ذہنوں پر بہت منفی اثرات ڈال دیے ہیں۔ پیچیدگی پرفیکشن کا ایک بنیادی مسئلہ ہے۔ مزید برآں ، اس تحقیق سے یہ پتہ چلتا ہے کہ خواتین پرفیکشنیزم یعنی کمال پسند نہیں ہیں ، ان پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ ہر کام میں پرفیکٹ ہوں۔ کام کرنے میں پرفیکٹ ھوں۔ پڑھائ میں پرفیکٹ ہو,ان میں کسی قسم کی کوئی کمی نہ ہو۔ کسی قسم کی ان سے کوئی غلطی نہ ھو۔
کچھ خواتین نے بتایا کہ انہیں کام کی جگہ پر اور خاندانی محفل میں بھی کمالیت یعنی پرفیکشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 95 فیصد خواتین اس دباؤ کا سامنا کرتی ھیں اور پرفیکٹ ہونے کا دباؤ انہیں ہر وقت ذہنی طور پر پریشان رکھتا ہے
- معاشرے کی طرف سے دباؤ
لڑکیاں مردوں سے زیادہ اس پرفیکشن کے دباؤ سے متاثر ہوتی ہیں۔
معاشرے میں ظاہری امور پھیلانے میں سوشل میڈیا اور مشہور شخصیات کا اہم کردار ہے۔ لوگوں کو یہ نہیں معلوم کہ پتلی ماڈل کی تصاویر ان کی واضح جلد اور ان کی نمائش میں کمال جو میک اپ اور ترمیم سے حاصل ہوتا ہے۔ ہر وقت صاف اور بے عیب جلد کا حصول ان کے لئے بھی مشکل ہے۔
انسان پرفیکٹ نہیں ہے اور اس پر غور نہیں کرنا چاہئے کہ کوئی بھی 100 فیصد پرفیکٹ ہے۔ یہ دنیا ہے جنت نہیں۔ جو پرفیکٹ ہو۔ کوئی بھی پرفیکٹ نہیں۔ مکمل صرف خدا کی ذات ہے ، ایک عیب فطری ہے۔ لوگوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کوئی بھی اس دنیا میں پرفیکٹ نہیں ہے۔ ہر ایک کا اپنا معیار ہے۔ ہر انسان کسی نہ کسی کام میں مہارت رکھتا ہے ۔
پرفیکشن کے اثرات کی علامات:
• لوگوں کی تنقید اور ان کے منفی رویوں کو دل پرلینا۔
• اپنے آپ کا دوسروں سے موازنہ کرنا۔
• خود کو دوسروں سے کمتر سمجھنا۔
• دوستوں اور باقی لوگوں کے ساتھ بات کرنے اور ان سے ملنے میں جھجک محسوس کرنا۔
• لوگوں کی منفی باتوں کو اہمیت دینا۔
• نئے یا تخلیقی کام سے گریز کرنا کیونکہ آپ خوفزدہ ہیں۔
• آپ ناکام ہوجائیں گے اور آپ کا مذاق بنایاجاۓ گا۔
اگر آپ کو یہ علامتیں اپنے آپ میں ملیں تو براہ کرم خود کا موازن کرنا بند کریں۔ لوگوں کی آپ پر منفی باتیں صرف ان کی ذہنیت و ان کے سوچنے کا انداز دکھاتے ہیں۔ ان کی تعریفیں غیر متعلق ہی لہذا انہیں اہمیت نہ دیں۔ دباؤ ہمیں توڑنے والا نہیں ، یہ ہمیں بنانے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے
کمال پسندی کے اس دباؤ پر قابو پانے کے طریقے مندرجہ ذیل ہیں:
• چھوٹی چھوٹی چیزیں کرنا شروع کریں۔
• ترقی کے لئے کام کریں نہ کہ اس لیے کے لوگ پرفیکشن پسند ہیں۔
• دوسروں سے اپنے آپ کا موازنہ کرنا بند کر دیں۔
• یاد رکھیں کوئی بھی اس دنیا میں پرفیکٹ نہیں۔
• آپ کی نامکملیت آپ کوپرفیکٹ بناتی ہے۔
• زندگی کا سب سے بڑا چیلنج خود کو ایک ایسی دنیا میں سب سے الگ بننا ہے جو آپ کو ہر ایک کی طرح بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
• لوگ آپکو یہ نہیں بتا رہے ہوتے کہ آپ کیا ہیں بلکہ یہ بتاتے ہیں کہ وہ آپکے بارے میں کیا سوچتے ہیں کیا راۓ رکھتے ہیں۔
لوگوں کی ذہنیت کو تبدیل کرنے اور خود کے لیے کچھ اقدامات کریں اور فطری سوچوں کو فروغ دیں اور کمالیت پرفیکشن کو فروغ نہ دیں۔ غلط سمت میں جا رہے ہجوم سے اکیلے چلنا بہتر ہےخود کو پرفیکٹ سمجھنا ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔جو لوگ خود کو ہر لحاظ سے پرفیکٹ سمجھتے ہیں وہ کامیاب نہیں ہوتے بلکے اپنے آپ کو اور اپنی صلاحیتوں کو یہی سوچ کر محدود کر لیتے ہیں کہ وہ پرفیکٹ ہیں۔نہ ہی خود کو پرفیکٹ سمجھیں اور نہ ہی خود کو دوسروں سے کمتر سمجھ کر خود کو بےسکون نه کریں۔
کوئ بھی انسان اچھا یا برا نہیں ہوتا،ہم کسی کے لیے مثال اور کسی کے لیے سبق ہوتے ہیں۔ہم پرفیکٹ نہیں ہوتے ایک طرف تو کسی کی بہترین یاد ہوتے ہیں اور دوسری طرف کوئ ہمارا نام سن کر سر سے پاؤں تک آگ بگولا ہو جاتا ہے۔
❣
۔
Comments
Amazing..💕
Best wishes to you 💕